کراچی،26اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف پنجاب کا ہندوستانی پنجاب کیساتھ الحاق کر کے گریٹر پنجاب بنانا چاہ رہے ہیں۔ اور ایسا اس لئے ہیں کیونکہ یہ سودگران ہیں اور ان کا مال بکتا ہے، اگر گریٹر پنجاب بن جاتا ہے تو ان کی پراپرٹیز کی قیمتیں کہاں چلی جائیں گی اور گریٹر پنجاب کے تحت بینک کی اگر 2یا تین ہزار برانچیں ہیں تو پھر یہ 30ہزار بھی ہو جائیں گی۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب نے سب کو ہمیشہ الو بنایا ہے اور اب یہ بائیں جانب جا رہے ہیں کہ میں نظریاتی ہو گیا ہوں، اب میں اصولوں کی بات کروں گا، 47سے آج تک عدلیہ نے کیا کیا ہے، اس پر بات کروں گا۔ پروگرام کے میزبان ارشد شریف نے اس موقع پر کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ وہ بھارت کیساتھ تعلقات بہتر کرنا چاہتے ہیں اور اس کیلئے انہوں نے پہل کی جس پر آصف زرداری نے برجستہ جواب دیا کہ تعلقات بہتر کرنے میں اور گریٹر پنجاب بنانے میں دو فرق ہیں۔
سابق صدر کے اس جواب پر میزبان بھی حیران رہ گئے اور کہا کہ آپ بہت سیریس بات کر رہے ہیں، یعنی نواز شریف گریٹر پنجاب بنانا چاہ رہے ہیں؟۔اس پر آصف علی زرداری نے جواب دیا جی جناب۔۔۔! آپ کس طرف رہتے ہیں۔ چلیں اس پر ہی آ جائیں کہ اگر گریٹر پنجاب بن جاتا ہے تو ان کے رائیونڈ کے محل کی قیمت کہاں جاتی ہے، اگر گریٹر بینکس بنتے ہیں تو پھر ان کی اس وقت اگر 2یا 3ہزار برانچیں ہیں تو پھر 30ہزار برانچیں ہو جائیں گی، تو ان کا تو مال بکتا ہے، یہ تو سوداگران ہیں۔
پروگرام کے میزبان نے ایک مرتبہ پھر سابق صدر کی بات کو واضح کرنے کی غرض سے کہا کہ گریٹر پنجاب کا مطلب ہے کہ بھارتی پنجاب کے ساتھ الحاق۔۔۔؟ اس پر صدر زرداری نے ہاں میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ الحق اور ان کیساتھ مل کر کاروبار۔
ارشد شریف نے سوال کیا کہ یہ کیسے ممکن ہو گا؟ جس پر آصف زرداری نے جواب دیا کہ یہ جب آپ کی فورسز کو کمزور کریں گے، فوج پر قدغن لگوائیں گے، شیخ صاحب وہاں بیٹھ کر انہیں کہیں گے کہ میاں صاحب تو بڑے جمہوری ہیں، ان کے لالو پرساد کیساتھ کھانے ہوتے ہیں، وہ ان کی دعوتوں پر آتے ہیں، یہ وہاں جاتے ہیں۔ لالو پرساد نے خود ایک امریکی صدر کو کہا کہ ہم میاں صاحب کے ساتھ کاروبار کر سکتے ہیں، تو میری تعریف اگر وہاں سے آئے تو یہ پاکستان کیئے کوئی اچھی بات تو نہیں ہے۔
پروگرام کے میزبان نے کہا کہ ہندوستانیوں کے مطابق انہوں نے بھی نواز شریف پر سرمایہ کاری کی ہوئی ہے لیکن ہم نے کبھی اس پر یقین نہیں کیا، مگر اب پاکستان پیپلز پارٹی کا لیڈر میاں نواز شریف پر الزام لگا رہا ہے کہ۔۔۔
اس پر سابق صدر نے میزبان کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ میں الزام نہیں لگا رہا، میں کہہ رہا ہوں اور میں اس پر یقین رکھتا ہوں۔ آپ وزیر خارجہ نہیں رکھتے، آپ واشنگٹن میں اپنے مفادات کی حفاظت کیلئے کسی کو نہیں رکھتے۔ آپ کو پتہ ہے کہ واشنگٹن کی لابی بہت چھوٹی ہے، تو آپ کیا کر رہے ہیں، آپ کسی اور کو فائدہ دے رہے ہیں اور اگر ایسا ہے تو فائدہ بھارت کو جا رہا ہے۔
میزبان نے کہا کہ کیا یہ قومی سلامتی کے خطرے کی بات ہے؟ جس پر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ'' اللہ نہ کرے کہ ایسا ہوں، آپ بھی ہیں، ہم بھی ہیں، سب پاکستانی ہیں تو ان کی کیا بساط کہ یہ پاکستان کو کچھ کر سکیں، اللہ کی ذات بھی تو موجود ہے۔ مگر ان کی سوچ یہ ہے کہ اگر کوئی ان کے ساتھ ہے تو ٹھیک ہے لیکن اگر کوئی ان کے خلاف ہے تو پھر یہ انتہائی حد تک جانے کو تیار ہیں۔ ڈان لیکس کا تنازعہ بھی اسی کا ایک ٹریلر تھا۔